اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈی پی او پاکپتن کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ کیا یہ حکومت ہے جو نیا پاکستان بنا رہی ہے؟۔
سپریم کورٹ میں ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اس معاملے کو ہلکا لے رہے ہیں، وزیراعظم کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ یہی وزیراعلیٰ رہیں گے، اگر یہ وزیراعلیٰ رہیں گے تو عدالت کے فیصلوں کے تابع رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی پی او پاکپتن کیس؛ وزیر اعلیٰ پنجاب نے تحقیقاتی رپورٹ مسترد کردی
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو خیال نہیں عدالت میں آ کر غلطی تسلیم کرے ، معافی مانگے، شرمساری دکھائے، وزیراعلیٰ نے جواب میں بہترین افسر پر ذاتی حملہ کیا، وزیراعلیٰ کون ہوتے ہیں ایسا جواب بھیجنے والے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ وزیراعلی معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں، معاملہ حساس تھا اس لیے وزیراعلی نے ڈی پی او کو بلایا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ اثر و رسوخ کی بنیاد پر کیا گیا، رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے غیر متعلقہ شخص کے سامنے پولیس افسروں کو بلایا، کیا وزیر اعلیٰ صادق اور امین ہیں؟ کل کو 62 ون ایف کے کیس میں یہ سوال بھی اٹھیں گے۔ چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے قریبی دوست احسن جمیل گجر کے بارے میں کہا کہ کیا پولیس افسران کے بارے میں احسن جمیل ایسی زبان استعمال کر سکتے ہیں؟ کیا یہ حکومت ہے جو نیا پاکستان بنا رہی ہے؟۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے میری ناپسندیدگی کا اظہار کر دیں، کیا یہ قانون کی حکمرانی ہے ؟، کیا یہ ہے نیا پاکستان؟ آگئے ہیں سارے ملکر نیا پاکستان بنانے، جب ہم 62 ون ایف کی انکوائری کرائیں گے تو نیا پاکستان بنے گا، کرامت کھوکھر کا معاملہ پی ٹی آئی ڈسپلنری کمیٹی کو بھیجا مگر کچھ نہیں ہوا۔
وکیل احسن بھون نے کہا کہ احسن جمیل کی طرف سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ احسن جمیل گجر ہے کون، یہ کس کا خاندانی دوست ہے۔ وکیل احسن بھون نے کہا کہ یہ مانیکا خاندان کا دوست ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا خاور مانیکا خود جا کر بات نہیں کر سکتے تھے، ہم انکوائری کراتے ہیں جو ریکارڈ لانا ہے لے آئیں، ہم قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو قانون کے سامنے جھکنا ہو گا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی تحریری معافی جمع کروا دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے وزیراعلی اور احسن گجر کو واضح الفاظ میں معافی نامہ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم انکوائری کروائیں گے اور جرح بھی ہو گی، کیا ہمیں جھوٹ نظر نہیں آتا؟ اس معاملہ کو ایسے نہیں چھوڑوں گا، یہ قانون کی حکمرانی کے خلاف ہے۔
The post ڈی پی او پاکپتن کیس؛ کیا یہ حکومت ہے جو نیا پاکستان بنا رہی ہے؟ چیف جسٹس appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2CwjCHA
via IFTTT
0 comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.