کراچی میں پانی وبجلی کا بحران شدت اختیارکرگیا ہے، عوام سراپا احتجاج ہیں ، شہرکے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑکیں بند کردیں ۔ پینے کو پانی دستیاب نہیں جب کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ روزمرہ کے معمولات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ یہ نقص امن کیوں پیدا ہوا، ظاہر سی بات ہے کہ صوبائی حکومت اورکراچی کی انتظامیہ اس کی ذمے دار ہے ، جس عوام کی مشکلات ، مصائب اور آلام سے کیوں دلچسپی نہیں ہے ۔
شہریوں کے ساتھ جو کھلواڑ ہورہا ہے اس کی ایک جھلک گزشتہ روز واٹرکمیشن ہونیوالے سماعت کے مندرجات پڑھ کر اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ کمیشن نے اپنی ایک سماعت کے بعد تحریری فیصلہ جاری کیا ہے ، جس کے مطابق کنٹونمٹ بورڈز کو پانی کے میٹر لگانے اور پانی کی تقسیم کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کا بھی حکم دیا ہے ۔ واٹرکمیشن نے واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشنزپر میٹرزکی عدم تنصیب کمیشن نے شدید برہمی کا اظہارکیا ۔ کمیشن نے کہا کہ کے الیکٹرک نے بجلی کا نظام تباہ کردیا ہے ۔ صرف پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں آپ کی وجہ سے پورے شہر میں تباہی ہے،جب کہ ایم ڈی واٹر بورڈ نے اعتراف کیا کہ شہر میں ہزاروں لاکھوں غیرقانونی کنکشنز ہیں ۔
ڈی ایچ حکام نے بتایا کہ یومیہ پانچ سو اسی ملین گیلن گندا پانی سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے ۔ کمیشن کے اراکین کے ریمارکس سے اندازہ کیجیے کہ واٹر بورڈ اور کے الیکٹرک نے معاملات کوکتنا بگاڑدیا ہے ۔دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ سندھ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے کینجھر جھیل کی سطح آب ٹھیک رکھی جائے ، پانی کی قلت ہے تو مینجمنٹ کو تقویت دیں، جب کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملک میں پانی کی شدید قلت کا ازخود نوٹس لیتے معاملہ سات جون کو سماعت کے لیے مقررکردیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پانی کا تعلق ہماری بقا سے ہے، معاملہ ہمارے لیے واٹر بم والا ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ اور واٹرکمیشن متحرک اور فعال ہیں اور وہ بنیادی عوام مسائل کے حل کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں اور اختیارات بروئے کار لارہے ہیں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔ یہ سب کچھ اپنی جگہ درست سہی لیکن زمینی حقائق انتہائی ہولناک ہیں ۔ ماہ مقدس میں کراچی میں خطرناک ’’ہیٹ ویو‘‘ کے دوران کے الیکٹرک نے بدترین غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی، اس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔
شہرمیں اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ، صنعتوں کا پہیہ بھی جام ہوا، جو ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچا گیا ۔ پانی کا بحران بھی بہت شدت سے ابھرکر سامنے آیا ہے ۔ لگ بھگ دوکروڑ آبادی والے شہر کے باسی پانی کی بوند بوندکو ترس گئے ہیں جب کہ ٹینکرزمافیا کی چاندی ہوگئی ہے، جو انتہائی مہنگے داموں پانی فروخت کررہے ہیں ۔کے فور منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔عالمی معیار کے مطابق کسی بھی ملک کی مجموعی پانی کی ضروریات کو پوراکرنے کے لیے کم ازکم120دنوں کے لیے پانی ذخیرہ ہونا ضروری ہے لیکن اس کے برعکس پاکستان کی اوسط ضروریات کو پورا کرنے کے لیے محض30 دنوں کے لیے پانی ذخیرہ ہے ۔کراچی میں پانی کے سنگین مسئلے کو حل کرنے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے ۔ کراچی کی حیثیت پاکستانی معیشت میں دل کی سی ہے اگر اس دل کی دھڑکنیں رک گئیں تو معیشت کی رگوں میں خون پمپ نہیں ہوسکے گا ، سارا جسم مفلوج ہوسکتا ہے۔ کراچی میں فراہمی آب اور لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے ۔
The post کراچی میں بجلی اورپانی کا شدید بحران appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2M0lQ3A
via IFTTT






0 comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.